Learn Arabic
عربی زبان اور بنیادی علوم اسلامیہ کا ایک منفرد نصاب
جنید فاروق زرگر
1 عربی زبان اور شرعی علوم کی اہمیت سے ہر باشعور مسلمان واقف ہے۔ امت مسلمہ کے تابناک ماضی کی طرف اگر دیکھا جائے تو یہ بات آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہے کہ ہر پڑھے لکھے (educated) مسلمانمرد اور عورت کے لئے یہ لازم ہے کہ وہ عربی زبان سےواقف ہونے کے ساتھ ساتھ عقیدہ، علوم القرآن، اصول الحدیث، اصول الفقہ اور فقہ کا بنیادی علم رکھتا ہو۔ گویا یہ مسلمان کے لئے ایک بنیادی اور عام علم(General Knowledge) ہے۔ علماء وہ لوگ کہلائیں گے جو ان علوم میں اعلی سطح کی مہارت رکھتے ہوں۔ موجودہ دور انتہائی زوال کا دور ہے کہ اب عام مسلمان اسلام کی General Knowledge سے بالکل بے اعتناء ہو چکا ہے۔
2 اس ضمن میں سب سے زیادہ اہمیت دو چیزوں کی ہے: عربی زبان اور اصول الفقہ !
3 اسلام کے صحیح، مکمل اور راسخ فہم کے لئے، اور اسلامی علوم کی صحیح سمجھ کے لئے عربی زبان کی وہی حیثیت ہے جو آجکل ہمارے ہاں سائنس اور انجنئرنگ کو سمجھنے کے لئے انگریزی کی ہے۔ جس طرح ہمارے ہاں فزیکس اور دیگر سائنسی علوم کو انگریزی کے بغیرصحیح طور پر سمجھنا مشکل، بلکہ تقریبا نا ممکن ہے، اسی طرح عربی کے بغیر اسلام اور اسلامی علوم کو صحیح طور پر سمجھنا محال ہے۔ بلاشبہ اسلام کی زبان عربی ہے، اسلام کا سارا زخیرہٰ علم عربی میں ہے۔ قرآن بھی عربی میں ہے۔ قرآن کے ترجمے سے اس کا کچھ بنیادی فہم تو حاصل ہو سکتا ہےلیکن اس کی زبردست روحانی اور جمالیاتی تاثیر اور براہ راست فہم تک رسائی عربی زبان کے بغیر ناممکن ہے۔
4 اصول الفقہ کی اسلامی علوم کے لئے وہی اہمیت ہے جو سائنس اور انجنئرنگ کو سمجھنے کے لئے ریاضی (Mathematics) کی ہے۔ قرآن و سنت سے مسائل کس طرح اخذ کئے جاتے ہیں، نصوص کی واقعاتی دنیا میں تطبیق کس طرح کی جاتی ہے، فقہی اختلافات کی اصل حقیقت کیا ہے، اسلامی احکام کا ڈھانچہ کیسا ہے، احکام کی قسمیں اور نوعیتیں کیا کیا ہیں۔۔۔۔ اس طرح کے سارے امور کو اصول الفقہ کے ذریعے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ اصول التفسیر اور اصول الحدیث کو اصول الفقہ کے ہی بچے کہا جاسکتا ہے۔ گویا قرآن وحدیث سے معانی اخذ کرنے کے لئے جو اصول چاہیے ان کا نام اصول الفقہ ہے۔
مجھے انتہائی حیرت اور سخت افسوس ہوتا ہے جب دیکھتا ہوں کہ کہ ہمارے ہاں دین سے وابستہ افراد اور دین کی تعلیم وتبلیغ کی ذمہ داری اٹھانے والے حضرات اکثر اصول الفقہ سے بالکل نابلد ہوتے ہیں۔ بلکہ کئی ایسے اشخاص بھی پائے جاتے ہیں جو مختلف تعلیمی اداروں سے اسلامی علوم میں سندیافتہ ہونے کے باوجود بھی اصول الفقہ کی بنیادوں تک سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب یہ لوگ عوام میں گفتگو کرتے ہیں تو مختلف امور میں فاش غلطیاں کر جاتے ہیں ۔ یہ چیزوں کو سمجھتے بھی غلط ہیں اور بیان بھی غلط ہی کرتے ہیں۔ اسلامی علوم کا اصول الفقہ کے بغیر سمجھنا ہے ہی نا ممکن۔ جب نصوص سے احکام اور مسائل اخذ کرنے کا طریقہ ہی معلوم نہ ہو تو غلطیاں کیسے نہ ہوں؟
5 اب یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ عربی سیکھنا تو بہت مشکل ہے کہ لوگ آٹھ آٹھ سال لگا کر بھی بڑی مشکل سے سیکھ پاتے ہیں، تو عام تعلیم یافتہ مسلمان عربی کیسے سیکھے؟ اور اس کے بعد اس سے اصول الفقہ اور دیگر علوم کو سیکھنے کو تقاضہ کرنا تو گویا تکلیف ما لا یطاق ہے۔
6 اس اشکال کا جواب دینے سے پہلے یہ بات ذہن میں رہے کہ یہاں بات ان علوم کی بنیادی جانکاری کے حوالے سے کی جارہی ہے، ان میں تخصص یا اعلی مہارت کی نہیں۔ ہر فن اور علم کی طرح اسلامی علوم بھی تخصص کے متقاضی ہیں اور کہا بھی جاتا ہے کہ : لکل فن رجال !
اسلام اور اسلامی علوم کو مشق ستم نہیں بنایا جا سکتا کہ کوئی بھی شخص از خود چار حروف پڑھ کر شرعی علوم کا ماہر ہونے کا دعوی کر بیٹھے۔ یہ علوم وفنون ماہرین سے سیکھے جاتے ہیں اور سالہاسال کی محنت شاقہ کے بعد انسان کے لئےان میں سے چند ایک میں مہارت حاصل کرنے کا امکان پیدا ہوتا ہے۔
لیکن دوسری طرف یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ان علوم کی ایک بنیادی واقفیت ہر تعلیم یافتہ مسلمان کے لئے ضروری ہے تاکہ وہ دین کے حوالے سے کج فہمی میں مبتلاءنہ ہو جائے اورعلمی وفکری شبہات کا اسیر نہ ہو پائے۔ یہ اسی طرح ہے کہ دسویں تک پڑھے ہر شخص کو سائنس، حساب، تاریخ، جغرافیہ وغیرہ کی بنیادی واقفیت حاصل کرنی ہوتی ہے۔ اعلی تعلیم سے پھر ان میں سے وہ کسی ایک شعبے کا ماہر بن سکتا ہے، لیکن ان سب کی ایک بنیادی واقفیت (basic knowledge) ہر ایک کے لئے ضروری سمجھی جاتی ہے۔ اسی طرح اسلامی علوم کا ایک بنیادی نصاب(basic syllabus) ہے جس کی واقفیت ہر پڑھے لکھے مسلمان کے لئے ضروری ہے تاکہ وہ اسلام کے مطالبات کو پورا کر سکے۔ ہماری اس تحریر کا مقصد اسی بنیادی نصاب کی نشاندہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کو سیکھنے کے لئے ایسا آسان نسخہ پیش کرنا مقصود ہے جو جدید تعلیم یافتہ طبقے کے لئے قابل عمل ہو۔
عربی زبان
عربی سیکھنے کے نصاب کے حوالے سے چند اہم نکات:
· عربی یا کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے تین چیزیں درکار ہوتی ہیں: ذخیرہٗ الفاظ، ان الفاظ کو مختلف صورتوں میں استعمال کرنے کے قواعد (یعنی گرامر)، اور ان دونوں یعنی الفاظ و گرامر کی اتنی مشقکہ یہ انسان کے تحت الشعور کا حصہ بن جائیں اور خیالات کا شعور سے زبان تک کا سفر خودکار اور تیز رفتار ہو جائے۔
· زیر نظر نصاب کا بنیادی مقصدانتہائی آسان اسلوب اور کم سے کم وقت میں گرامر سکھانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ الفاظ کا ایک بنیادی ذخیرہ بھی طالب علم کو یاد ہو جائے گا۔
· تجربہ کی بنیاد پر میں پورے وثوق کے ساتھ طالب علم کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ ہر دن اوسطا ایک گھنٹہ لگا دیں تو محض تین مہینوں میں آپ گرامر (اس نصاب کا حصہ اول) اچھی طرح سیکھ جائیں گے۔ آپ قرآن کریم خود سے سمجھ سکیں گے اور عربی کتب کا مطالعہ کرنا شروع کر سکیں گے۔ میرے کئی ایسے شاگرد ہیں جنہوں نے تین مہینوں کے بجائے ایک ہی مہینے یا اس سے بھی کم میں اس حصے کو مکمل کیا ہے !
· حصہ اول کی تکمیل سے آپ نے گرامر سیکھ لی ہو گی۔ حصہ دوم میں عربی ادب کی ابتدائی اور درمیانی سطح کی چندمخصوص کتابیں ہیں جن کا مطالع کرنے سے آپ کا ذخیرہٗ الفاظ اچھی خاصی حد تک مضبوط ہو جائے گا اور آپ کا زبان کا ذوق بہتر ہو پائے گا۔ سمجھ لیجئے کہ یہ ایک ضروری مشق ہے جس سے آپ کو لازمی طور پر ہو کر گزرنا ہے۔
· حصہ سوم میں آپ عربی سننے اور صحیح لہجے میں بات کرنے کے مشق کریں گے۔
· حصہ اول اس نصاب کا مغز ہے۔ اس کے حوالے سے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ حصہ اول کو آپ نے جلد سے جلد مکمل کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ پوری کوشش کریں کہ حصہ اول کو پڑھتے ہوئے آپ کبھی بھی سلسلے کو توڑ نہ دیں اور آپ کو پھر دوبارہ سے شروع نہ کرنا پڑ جائے۔ جلد سے جلد اس حصے کو مکمل کرنے کی کوشش کریں۔ ہفتہ وار دروس کا طریقہ اس کے لئے بالکل درست نہیں ہے۔ کم سے کم ہفتے میں پانچ گھنٹے صرف کرنا ضروری ہے۔ بہتر ہے کہ آپ یہ حصہ ویڈیو لیکچرز کے ذریعے از خود مکمل کریں اور کسی اسناد سے پھر اپنی مشق کی تصحیح کروا لیں۔
· حصی دوم و سوم کے بارے میں جلدی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر بیچ بیچ میں وقفہ بھی لگ جائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس دو حصوں کو آپ آرام سے مکمل کریں۔ حصہ اول میں آپ نے بنیادی عربی سیکھ لی ہوگی۔ اس کے بعد آپ کو عربی کو بہتر سے بہتر بنانے کی مشقکرنی ہے۔ یہ تدریب و تہذیب تو ساری زندگی کا کام ہے۔ اس نصاب کا حصہ دوم وسوم اس سلسلے کے بس دو کڑیاں ہیں۔ آگے کا راستہ آپ خود تلاش کر لیں گے۔
· گرامر اور اس کی مشق کے دوران آپ کو بار بار یہ یہ احساس ہوگا کہ آپ پچھلے اسباق بھول رہے ہیں۔ سابقہ دروس میں سیکھے گئے قواعد اب آپ کو یاد نہیں رہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس احساس کی وجہ سے آپ کی ہمت دم توڑ بیٹھے ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ زیادہ ہمت والے ثابت ہوں اور پچھلے اسباق کو بار بار دہرانے کی کوشش کریں۔ اگر آپ نے ان دو میں سے کوئی بھی ایک کام کیا تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی!
· یہ بات یاد رکھئے کہ آپ کچھ بھی کرلیں آپ پھر بھی پچھلے اسباق کی بہت ساری باتیں بھولتے جایئں گے۔ اور ان اسباق کو بار بار دہرانے سے آپ کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔ دراصل آپ بھول نہیں رہے بلکہ چیزیں آپ کے تحت الشعور میں محفوظ ہو رہی ہیں۔ جب آپ حصہ دوم کو پڑھنا شروع کریں گے، تو آپ کو بار بار اپنے گرامر کے نوٹس یا گرامر کی کتاب کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت محسوس ہوگی۔ اس وقت آپ خود مطالع کرتے ہوئے گرامر کے قواعد کو استعمال کریں گے، کبھی صحیح استعمال کریں گے تو بھی غلطی کریں گے، جب غلطی کریں گے تو اپنی گرامر کی کتاب کی طرف رجوع کر کے تصحیحکریں گے، اور جب تصحیحکریں گے تو آپ ہمیشہ کے لئے اس چیز کو سیکھ جایئں گے اور اس غلطی کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔لہذا پرانے اسباق کو بار بار ہرگز نہ دہرائیں۔ آگے بڑھتے جائیں اور حصہ اول کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں، بھلے ہی آپ کو محسوس ہو رہا ہو کہ آپ چیزوں کو بھول رہے ہیں۔
۱۔ حصہ اول: گرامر
کتابیں:
1) آسان عربی گرامر از لطف الرحمان خان (۳ مختصر جلدیں) ۔۔۔۔ گرامر
2) دروس اللغة العربیة لدکتور ف عبد الرحیم(۳ جلدیں)۔۔۔۔ گرامر کی مشق
ترتیب:
1) آسان عربی گرامر حصہ اول
2) دروس اللغة العربیة حصہ اول
3) آسان عربی گرامر حصہ دوم
4) دروس اللغة العربیة حصہ دوم
5) آسان عربی گرامر حصہ سوم
6) دروس اللغة العربیة حصہ سوم
اہم ہدایت:مندرجہ بالا ترتیب کا خاص خیال رکھیں۔
دروس اللغة العربیہ کو عام طور پر پڑھایا جاتا ہے۔ لیکن اس کو مکمل کرنے میں عموما طالب علم کو کئی سال لگ جاتے ہیں۔ اس نصاب میں اصل اہمیت آسان عربی گرامر کی ہے۔ دروس اللغة العربیہ اس گرامر کی مشق کے لئے ہے۔ آسان عربی گرامر پڑھنے کے بعد طالب علم دروس اللغة العربیہ کی پہلی جلد کو لگ بھگ ایک ہفتے میں ہی مکمل کردے گا۔ قواعد اسے پہلے سے معلوم ہونگے۔ دروس اللغة العربیہ ان قواعد کی مشق کے لئے ہے۔ اس کی دوسری جلد طالب علم زیادہ سے زیادہ دو ہفتوں میں مکمل کر لے گا۔ اور تیسری جلد میں زیادہ سے زیادہ تین ہفتے لگ سکتے ہیں۔
اگر براہ راست دروس اللغة العربیہ پڑھائی جائے تو عموما اس کی تکمیل میں اوسطا دو سال لگ جاتے ہیں، وہ بھی باقاعدہ استاد کی رہنمائی میں!
زیر بحث نصاب کو طالب علم آسانی کے ساتھ از خود پڑھ سکتا ہے۔ اگر کسی استاد کی رہنمائی میسر ہو تو ظاہر ہے کہ بہتر ہوگا۔
ویڈیو لیکچرز : video lectures
آسان عربی گرامر کے بجائے طالب علم اگر ضرورت محسوس کرے تو یوٹیوب پر موجود جناب عامر سہیل صاحب کے لیکچر دیکھ سکتا ہے۔ ان دروس کی تعداد تقریبا ۸۰ ہے۔ آسان عربی گرامر کے طرز پر عامر سہیل صاحب نے ان دروس میں گرامر کو زبردست اور جدید ترتیب کے ساتھ پڑھایا ہے۔ انداز انتائی دلچسپ ہے کہ بوریت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ بات میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ کمزور سے کمزور طالب علم بھی ان لیکچرز کو سمجھنے میں کوئی مشکل محسوس نہیں کرے گا۔
دروس اللغة العربیة کو پڑھتے ہوئے طالب علم ایک مخصوص اردو گائڈ سے مدد لے تو اسے کافی مدد ملے گی۔ اس گائڈ اور اور اس کے ساتھ دروس اللغة العربیة کے حولے سے کار آمد کو ڈاونلوڈ کرنے لئے اس ویب سائٹ پر جایئں:
آسان عربی گرامر کو ڈاونلوڈ کرنے کا رابطہ:
http://data.quranacademy.com/BOOKS/Arabic-Grammer/Aasan_Arabic_Grammar(Complete_Four_Parts).pdf
عامر سہیل صاحب کے دروس سننے یا ڈاونلوڈ کرنے کا رابطہ:
http://www.lisanulquran.com/category/basic-level/session-2014/
عامر سہیل صاحب کے کلاس نوٹس کو ڈاونلوڈ کرنے کا رابطہ:
http://www.lisanulquran.com/category/books/lisan-ul-quran-urdu-version/
دروس اللغة العربیة کو ڈاونلوڈ کرنے کا رابطہ:
https://abdurrahman.org/arabic-learning/madina-arabic/
اس لنک پر دئے گئے اردو کی (Urdukey) کو ضرور پڑھیں۔
ایک بہت ہی مفید سمارٹ فون ایپ:
LISAN UL QURAN
یہ ایپ (iOS) اور (Android) دونوں کے ایپ سٹور پر موجود ہے۔ یہ عامر سہیل کے نوٹس اور ویڈیو لیکچرز پر مبنی ہے۔ بہت ہی مفید ایپ ہے۔ طالب علم اسے ضرور ڈاونلوڈ کرے۔
۲۔ حصہ دوم: عربی میں کتب کا مطالع
۱۔ قصص کامل کیلانی
یہ ابتدائی سطح پر عربی سیکھنے اور اس زبان کا ذوق پیدا کرنے کے لیے ایک بے مثال کتاب ہے۔ اپنے اسلوب، الفاظ کے چناو اور ادبی رنگ کے لحاظ سے بھی یہ ایک منفرد کتاب ہے۔ میں بڑی تاکید کے ساتھطالب علم کو مشورہ دیتا ہوں کہ ان قصص کو مکمل کرنے تک کسی اور ادبی کتا ب کو ہاتھ نہ لگائے۔ برصغیر میں اس کے متبادل کے طور پر جو کتابیں عموما پڑھائی جاتی ہیں ان کا معیار اور افادیت اس کے قریب بھی نہیں پہنچتا۔ ان قصص کی خاص بات یہ ہے کہ ان میں لکھی خوبصورت عبارات انسان کو از خود یاد ہو جاتی ہے، نئے الفاظ کو بار بار دہرایا گیا ہے اور ان کا انداز اس قدر دلچست ہے طالب علم اگر ایک قصے کو پڑھا شروع کر دے تو جب تک اس کو مکمل نہ کر لے تب تک کتاب ہاتھ سے چھوٹ نہیں پائے گی!
ضروری ہدایت:اس کتاب میں ہر پیرا اور ہر کہانی کو کم سے کم دو تین مرتبہ بلند آوازسے پڑھیں۔
اساتذہ حضرات سے عرض ہے کہ زبان سکھانے کی غرض سے پڑھائی جانے والی کسی بھی ادبی کتاب کو پڑھاتے ہوئے سارا زور زبان سکھانے پہ لگایئں نہ کہ اس میں موجود اخلاقی، تاریخی، دینی یا کسی اور قسم کے موضوع پر ۔ مثلا قصص کامل کیلانی پڑھاتے ہوئے الفاظ کے معانی اور ترکیب، گرامر کے قواعد اور ادبی خصوصیات پہ سارا زور لگایئں اور طالب علم کو از خود عبارات کے ادبی حسن کا مزہ لینے دیں۔ کسی اور موضوع میں ہرگز وقت صرف نہ کریں۔ کہانی میں موجود اخلاقی پیغام، مزاح وغیرہ کو سمجھنا طالب علم پر چھوڑ دیں، آپ اس کو سمجھانے میں وقت بالکل صرف نہ کریں اور نہ ہی ان چیزوں کو سمجھانے کے لئے مختلف مثالیں اور حوالے دیں۔ اخلاق اور دین سکھانے کے لئے الگ کلاس یا دروس کا انتظام کریں۔ اس وقت آپ کا کام زبان سکھانا ہے اور اسی پر فوکس کریں۔ میں نے اکثر دیکھا ہے کہ اساتذہ کہانی میں موجود مختلف قسم کے موضوعات کو بحث بناتے ہیں اور زبان وادب سکھانا بھول جاتے ہیں۔ یہ ایک مہلک غلطی ہے۔
٢۔ مصارع الخلفاء ۔۔۔ کامل کیلانی
۳۔ مصارع الاعیان۔۔۔ کامل کیلانی
۴۔ العبرات للمنفلوطی
اس کتاب کو کسی استاد سے پڑھیں اور ضرور پڑھیں۔
کامل کیلانی کی کتب کو ڈاونلوڈ کرنے کے روابط:
https://www.hindawi.org/contributors/82737073/
۳۔ حصہ سوم
اس حصے میں آپ کو عربی میں مختلف قسم کے ویڈیو دیکھنے ہیں تاکہ آپ عربی سننے اور ساتھ میں بولنا سیکھ لیں۔ انٹرنیٹ پر اس قسم کے بے شمار ویڈیو موجود ہیں جن سے آپ استفادہ کر سکتے ہیں۔ میں یہاں کچھ مخصوص چیزوں کی نشاندہی کروں گا جن سے آپ کو کافی فائدہ ہوگا۔
اس ضمن میں تین قسم کے دیڈیو آپ کو دیکھنے ہیں۔
سب سے پہلے فصیح عربی میں تاریخی مسلسلات۔ ملسل ڈرامہ سیریز کو کہتے ہیں۔ آپ خود بھی انٹرنیٹ پر "المسلسلات العربیة الفصحی" سرچ کرلیں تو آپ کو کئی ایسے مسلسلات مل جایئں گے۔ یہاں اس بات کا خاص خیال رہے کہ عرب دینا میں بننے والے عام ٹی وی ڈرامے فصیح زبان میں نہیں بلکہ عامی لہجے میں ہوتے ہیں جن کو دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ البتہ کئی ایسے تاریخی مسلسلات بنائے گئے ہیں جس کی زبان فصیح ہے۔ چند سال پہلے قطر ٹی وی نے امام احمد بن حنبل کی زندگی پر ایک زبردست مسلسل بنایا تھا جس کے تیس اپیسوڈ ہیں جن کو رمضان کے مہینے میں روزانہ کی بنیاد پر نشر کیا گیا۔ اسی طرح کی کچھ مفید مسلسلات کا رابطہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ ان کے علاوہ آپ ایسے مسلسلات کو انٹرنیٹ پر از خود سرچ کر سکتے ہیں۔
https://www.youtube.com/playlist?list=PLLJzzM7WZVfV8ozSmlz1lI3PhQtAuVXfa&disable_polymer=true
دوسری قسم کے ویڈیو ہیں علماء اور خطباء کی تقریریں۔ ذاتی طور پر جن علماء کے بیانات سننے سے مجھے عربی بہتر بنانے میں مدد ملی اور جن کی عربی زبان پر گرفت کافی مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ انداز بیان بہت ہی ادبی اور خوبصورت ہے، ان میں سے چند کے نام یہ ہیں: الشیخ عصام البشیر، الشیخ محمد الحسن ولد الددو، الشیخ محمد العریفی۔۔ آپ جب سننا شروع کریں گے تو آپ خود ہی اپنے پسندیدہ علماء ڈھونڈ پایئں گے۔
تیسری قسم ہے عربی میں خبریں اور دیگر ٹی وی پروگرام دیکھنا۔ اس حوالے سے بہترین چینل الجزیرہ ہے۔
۴۔ مذید مواد
Arabic Dictionaries:
https://www.almaany.com/en/dict/ar-en/
Android:
http://www.verbace.com
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.almaany.aren&hl=en
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.almaany.arar
iOS:
Arabic Dictionary - Dict Box by EVOLLY.APP
Useful Websites
http://www.lisanulquran.com/
https://learning.aljazeera.net/en
http://waqfeya.com/
http://shamela.ws/
https://www.hindawi.org/
https://www.almaany.com/ (Dictionaries)
https://makinghijrah.com/arabic-typing/ (To learn typing in Arabic on a Computer keyboard)
مطالعہ قرآن مجید (ڈاکٹر جہاں زیب ندیم)
ہر طالب علم کے لئے انتہائی ضروری۔
گرامر (حصہ اول) کے بعد ہی اس کتاب کا مطالع شروع کر دیں۔ اس میں قرآن کریم کی ہر آیت کا لغت اور گرامر کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کا مطالعہ بے حد مفید ہے۔
http://www.khuddam-ul-quran.com/pdf-books-/mutala-quran-e-majeed-dr-jahanzeb-nadeem
http://www.khuddam-ul-quran.com/pdf-books-/mutala-quran-e-hakeem--lutf-ur-rehman-khan
عربی کیسے سیکھیں۔ اس موضوع پر آپ میری گفتگو بھی سن سکتے ہیں۔ درج ذیل لنک پر کلک کریں:
https://www.youtube.com/watch?v=2wgBN2oPKYY
اصول الحدیث
مدارس اور جامعات کے نصاب میں جو کتابیں شامل نصاب ہوتی ہیں، ان کا ابتدائی سطح پر مطالعہ ایک ایسے طالب علم کے لئے زیادہ مفید نہیں ہوتا جو کسی مدرسے یا جامعہ میں باقاعدہ نہیں پڑھتا۔ بلکہ ان متداول کتابوں کا مطالعہ دوسرے مرحلے میں کرنا چاہئے۔ پہلے اگر اس نصاب میں دی گئی کتب کا مطالعہ کر لیں تو کافی فائدہ ہوگا۔
۱۔ تيسير مصطلح الحديث ۔۔۔المؤلف:محمود الطحان
میں بڑی تاکید کے ساتھ یہ مشورہ دیتا ہوں کہ ابتداء میں اس کتاب کے بجائے کسی اور کتاب کو ہرگز نہ پڑھیں۔ یہ ایک زبردست کتاب ہے اور اس کی خصوصیات کا اندازہ پڑھنے اور پڑھانے والے کو خود ہی ہو جاتا ہے۔
ڈاونلوڈ:
http://www.archive.org/download/waq0037/0037.pdf
اردو ترجمہ:
https://kitabosunnat.com/kutub-library/taiseer-mustalih-al-hadith-urdu
۲۔أثر الحديث الشريف في إختلاف الأئمة الفقهاء رضي الله عنهم ۔۔۔ المؤلف:محمد عوامة
اس کتاب میں یہ بتایا گیا ہے کہ ائمہ کا اصول الحدیث میں ہی کچھ اختلاف ہے جس کی وجہ سےفروع میں اختلاف ہو جاتا ہے۔ بے حد مفید کتاب ہے۔
https://archive.org/details/WAQ121417
۳۔ دراسات في أصول الحديث على منهج الحنفية -عبد المجيد التركماني
کسی بھی مسلک کو اگر دوسرے مسالک کے اصول پر پرکھا جائے تو وہ غلط ہی ثابت ہوگا۔ احناف کے اصول پر اگر شوافع کے مسلک کو پرکھا جائے تو وہ غلط ثابت ہوگا اور شوافع کے اصول پر اگر احناف کے مسلک کو پرکھا جائے تو وہ بھی غلط ثابت ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ طالب علم ہر مسلک کے اصول سمجھے اور پھر ہی کوئی راستہ اپنا لے۔ کسی بھی مسلک کو اگر اس کے اپنے ہی اصول کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس کی تقریبا ہر بات صحیح ثابت ہوگی۔ ایک مسلک اختیار کرنے سے پہلے یا کسی مسلک پر تنقید کرنے سے قبل طالب علم کو اس کے اصول کا جائزہ لینا ہوگا، اگر وہ منطقی اور صحیح معلوم ہوں تو پھر اس مسلک کی جزئیات بھی صحیح معلوم ہونگی۔ چونکہ ہمارے ہاں احناف کی اکثریت ہے اور احناف کا اصول الحدیث میں اپنا ایک الگ طریقہ اور راستہ ہے جو دوسروں سے تھوڑا مختلف ہے اور جس کو سمجھے بغیر حنفی مسلک کی تائید یا تنقید دونوں غلط ہے (اور ہمارے ہاں حنفیت کی متشددانہ تائید اور اور اس پر تنقید کرنے والے اکثر اس غلطی میں مبتلاء ہو جاتے ہیں کیونکہ دونوں کی عام طور پر اصول پر نظر نہیں ہوتی۔ سوائے ان علماء کے جن کو اللہ تعالی نے صحیح معنوں میں علم عطا کیا ہے لیکن وہ مسلکی بحثوں میں الجھتے ہی نہیں) لہذی حنفی منہج کے مطابق اصول حدیث کو سمجھنے کے لئے یہ ایک بہترین کتاب ہے جس مطالعہ ضرور ہونا چاہئے۔
https://archive.org/download/hanafi_20150706/دراسات في أصوله الحديث على منهج الحنفية.pdf
اصول الفقہ
جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جا چکا ہے کہ اصول الفقہ سب سے زیادہ اہم ہے۔
۱۔ الوجيز فى أصول الفقه للدكتور وهبة الزحيلي
یہ ایک بہترین کتاب ہے اور ابتدائی سطح پر پڑھنے کے لئے زبردست ہے۔ طالب علم کو چاہئے کہ اس کتاب کو سبقا کسی استاد سے پڑھے۔
https://archive.org/download/al-wajiz-ushul-fiqih-wahbah/al-wajiz-ushul-fiqih-wahbah.pdf
۲۔ أثر الإختلاف في القواعد الأصولية في إختلاف الفقهاء۔۔۔۔ المؤلف:مصطفى سعيد الخن
یہ جامعہ الازہر کی ایک پی۔ایچ۔ڈی تھیسز ہے۔ یہ کتاب بے حد اہم ہے۔ اس کتاب میں مثالیں دے کر بتایا گیا ہے کہ کس طرح اصول الفقہ میں اختلاف کی وجہ سے فروع میں اختلاف ہو جاتا ہے۔ اصل معاملہ اصول کا ہے اور اصول کا جائزہ لئے بغیر فروع پر تحقیق کرنا بالکل ہی غلط اور غیر منطقی ہے۔ جیسا کہ پیلے بھی عرض کیا گیا ہے کہ کسی بھی مسلک کو اگر دوسرے مسالک کے اصول پر پرکھا جائے تو وہ غلط ہی ثابت ہوگا۔ اور کسی بھی مسلک کو اگر اس کے اپنے ہی اصول کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس کی تقریبا ہر بات صحیح ثابت ہوگی۔ ایک مسلک اختیار کرنے سے پہلے یا کسی مسلک پر تنقید کرنے سے قبل طالب علم کو اس کے اصول کا جائزہ لینا ہوگا، اگر وہ منطقی اور صحیح معلوم ہوں تو پھر اس مسلک کی جزئیات بھی صحیح معلوم ہونگی۔ یہ کتاب میری پسندیدہ ترین کتابوں میں سے ہے۔ اور میں ہر طالب کو اس کتاب کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔
http://archive.org/download/WAQ15800/15800.pdf
۳۔ أثر الأدلة المختلف فيها۔۔۔ مصطفى البغا
http://www.mediafire.com/file/tdryjkj9bc4/أثر+الأدلة+المختلف+فيها+مصطفى+البغا+-منتديات+مكتبتنا+العربية.pdf?fbclid=IwAR28HINPAyzOt8QFvhEd326yY7cqJfsctH-VhANF5GW2kkXcFPwXg3-KNiE
یہ بھی اس موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے۔ اس کا مطالعہ ضرور کیا جانا چاہئے۔
اصول التفسیر
۱۔ الفوز الكبير في اصول التفسير (شاہ ولی اللہ الدھلوی)
https://archive.org/details/abualialkurdy_gmail_20160302_0702
۲۔ مقدمة في أصول التفسير ۔۔۔ المؤلف:العلامہ ابن تيمية الحراني
http://waqfeya.com/book.php?bid=5667
۳۔ التكميل في أصول التأويل ۔۔۔۔الكاتب: عبد الحميد الفراهي
https://media.tafsir.net/ar/books//465/7243.pdf
Download this in PDF.
Last Updated on: 08-Jan-2019